اسلام آبادپاکستان میں کرپشن کے حوالے سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ اور پھر حکومتی تنقید کے بعد اس کی وضاحت نے معاملے کو مزید الجھا دیا ہے۔ٹرانسپرنسی کے وضاحتی بیان کے مطابق پاکستان کا سکور ایک درجہ نیچے جانا کرپشن میں کمی یا زیادتی کی نشاندہی نہیں کرتا اور غلط اعداد وشمار سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے
Corona virus kills 80 in China
جیو نیوز کے مطابق سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر غلطیوں کا یہی معیار گزشتہ برسوں میں بھی رکھا گیا تھاتو اس وقت اس طرح کی وضاحت کیوں نہیں دی گئی تھی۔
ٹرانسپرنسی کی یہ بات بھی سمجھنا مشکل ہے کہ 2018میں پاکستان کاسکور 33 تھا جو اب 32 ہوچکا ہے جبکہ عالمی فہرست میں پاکستان 117 سے 120 ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ حکومت کرپشن میں کمی لانے میں ناکام ہوئی۔
Six killed in firing on relationship dispute
ایک سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ رپورٹ کی تیاری کے لیے اعدادوشمار 8 ایجنسیوں سے لیے گئے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا اس رپورٹ کی تیاری میں کوئی کردار نہیں تھا تو پھر وہ کس طرح اس کی وضاحت دے سکتا ہے؟ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سیاستدانوں اور میڈیا نے رپورٹ کو غلط پیش کیا۔رپورٹ میں مشرف دور کو کرپٹ ترین یا موجودہ حکومت کو دوسرے نمبر پر نہیں رکھا گیا، پیپلز پارٹی اور ن لیگ کو کلین چٹ بھی نہیں دی گئی، انڈیکس میں شامل ڈیٹا ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کا نہیں ہوتا۔